وہ جو کیا کچھ نا کرنے والے تھے
بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے
تھے گلے اور گرد باد کی شام
اور ہم سب بکھرنے والے تھے
وہ جو آتا تو اس کی خوشبو میں
آج ہم رنگ بھرنے والے تھے
صرف افسوس ہے یہ طنز نہیں
تم نہ سنوارے ، سنوارنے والے تھے
یوں تو مرنا ہے اک بار مگر
ہم کئی بار مرنے والے تھے
No comments:
Post a Comment