کب تک ساحل پہ یونہی کھڑے رہو گے
سمندر کی موجوں سے کب تک تم ڈرو گے
زندگی کی صبح کبھی دیکھی ہے تم نے کیا
یا یوں ہی منہ چھپائے در در تم پھرو گے
زندگی میں تنہائیاں تڑپائیں گی تو بہت
پر کب تک ویرانیوں میں یوں بھٹکتے پھرو گے
اب اس سیاہ تاریک چاردر کو تار تار کرڈالو
یا اس دہشت ویراں میں خون جلاتے پھرو گے
میرے نزدیک تو مایوسی کفر ہے شاہد
یا اب بھی اس حقیقت سے انکار کرتے پھرو گے
سمندر کی موجوں سے کب تک تم ڈرو گے
زندگی کی صبح کبھی دیکھی ہے تم نے کیا
یا یوں ہی منہ چھپائے در در تم پھرو گے
زندگی میں تنہائیاں تڑپائیں گی تو بہت
پر کب تک ویرانیوں میں یوں بھٹکتے پھرو گے
اب اس سیاہ تاریک چاردر کو تار تار کرڈالو
یا اس دہشت ویراں میں خون جلاتے پھرو گے
میرے نزدیک تو مایوسی کفر ہے شاہد
یا اب بھی اس حقیقت سے انکار کرتے پھرو گے
No comments:
Post a Comment