زخم رسنے لگا ہے پھر شاید
یاد اس نے کیا ہے پھر شاید
سسکیاں گونجتی ہیں کانوں میں
گھر کسی کا جلا ہے پھر شاید
حاصل عمر کیا یہی کچھ ہے
یہ ابھی سوچنا ہے پھر شاید
درزنداں پہ پھر ہوئی دستک
کوئی درد آشنا ہے پھر شائد
پھر پرندے اڑے ہیں شاخوں سے
اک دھماکہ ہوا ہے پھر شائد
مسکراتے ہیں دیکھ دیکھھ کے لوگ
امتحان وفا ہے پھر شائد
یاد اس نے کیا ہے پھر شاید
سسکیاں گونجتی ہیں کانوں میں
گھر کسی کا جلا ہے پھر شاید
حاصل عمر کیا یہی کچھ ہے
یہ ابھی سوچنا ہے پھر شاید
درزنداں پہ پھر ہوئی دستک
کوئی درد آشنا ہے پھر شائد
پھر پرندے اڑے ہیں شاخوں سے
اک دھماکہ ہوا ہے پھر شائد
مسکراتے ہیں دیکھ دیکھھ کے لوگ
امتحان وفا ہے پھر شائد
No comments:
Post a Comment