If Any One Want Share Your Own Request On My Blog Page.. So Write Your Poetry Request In Comments ... I'll Share On My Blog page... Thanks

Tuesday 24 January 2012

Soosch Rahi Hai


سوچ رہی ہے جانے کب سے آدم کی اولاد
ایک ہی بیج سے جب یہ اتنے ڈھیروں پیڑ اُگے
ایک ہی پیڑ کی شاخ شاخ پہ مہکے جو سب پھول
ایک ہی پھول کے دامن میں جو سارے رنگ بھرے

پھر یہ کیسا فرق ہے ان میں ، کیسا ہے اُلجھاؤ
ایک ہی پھول کی ہر پتی میں دُنیا ایک نئی
ایک ہی شاخ پہ کھل اُٹھتے ہیں کیسے کیسے پھول!
ایک ہی پیڑ پہ مل جاتے ہیں باہم رنگ کئی

لیکن ان کے میل میں بھی ہے اک دوری موجود
کھا جاتے ہیں زرد سیہ کو سُرخ اور گہرے رنگ
زور آور سے دب جاتے ہیں ، جتنے ہیں کمزور
طاقت والے ہو جاتے ہیں طاقتور کے سنگ
پوچھ رہی ہے جانے کب سے آدم کی اولاد
سُکھ کا دن کب پیدا ہوگا رات کہانی سے
دھرتی! تیرا پیٹ بھرن کو کتنی مٹی ہو!
سورج تیری آگ بجھے گی کتنے پانی سے؟






dEfAuLtEr


No comments:

Post a Comment